شاہ مرداں شاہ پیر صاحب پگارا مرحوم

 مرحوم شاہ مرداں شاہ پیر صاحب پگارا
 شاہ مرداں شاہ پیر صاحب پگارا مرحوم ۲۲ نومبر ۱۹۲۸ کواپنے آبائی مرکز پیر جو گوٹھ میں پیدا ہوئے تھے  ان کے والد پیر سید صبغت اللہ  شاہ راشدی شہید پیر پگارا ششم تحریک آزادی کے رہنماوں میں سے ایک تھے دوسری جنگ عظیم کے دوران موجودہ پاکستان میں صوبہ سندھ میں آزادی کے لئے جو مسلح جدوجہد برپا ہوئی اس کے بانی اور سربراہ پیر سید صبغت اللہ شہید تھے وہ مسلح جدو جہد پر یقین رکھتے تھے اور انگریزوں کے خلاف اور ان سے آزادی حاصل کرنے کی جدوجہد کو جہاد تصور کرتے تھے اس لئے اس مقصد کے لئے انہوں نے جہاد کا حکم بھی دیا تھ ان کے رابطے بر صغیر کی تحریک آزادی کے رہنماوں سے تھا ۔ان کے خلاف مخبروں نے انگریزوں کو اطلا عات دیں انگریزوں نے اس پر پیر سید صبغت اللہ شہید کے خلاف کاروائی کی جس پر پیر سید صبغت اللہ شہید کے مریدوں نے انگریزوں کے خلاف مسلح جدوجہد کی مگر انگریزپیر سید صبغت اللہ کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئے اور حروں کے مرکز کو ڈائینا ما ئٹ سے اڑا دیا گیا جب کہ اس سے قبل اس مرکز پر ہوائی جہازوں کے زریعے سے بمباری بھی کی گئی تھی پیر سید صبغت اللہ شہید کو انگریز وں کی فوجی عدالت نے سزائے موت دی ۔آپ کو پھانسی لگا کر شہید کیا گیا کہ شائد اس طرح حر تحریک کو کچلا جاسکے مگر اس میں انگریز ناکام رہے جب کہ پیر سید صبغت اللہ شہید کے دونوں صاجزادوں پیر صاحب پگارا اور ان کے چھوٹے بھائی پیر نادر شاہ کو پہلے علی گڑھ لے جایا گیا پھر ان کو برطانیہ لے جایا گیا انگریز حکومت نے بہانہ یہ بنایا کہ ان کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنا اس کا مقصد یہ تھا کہ کسی طرح سے وہ اپنے خاندانی پس منظر اور روایات کو فراموش کردیں مگر یہ ممکن نہ ہو سکاقیام پاکستان کے بعد پیر پگارا کو خان لیاقت علی کے دور میں واپس پاکستان لایا گیا ۴ فروری ۱۹۵۲ میں شاہ مرداں شاہ پیر صاحب پگاراکے گدی نشین ہونے کے بعد اس گدی کو دوبارہ بحال کردیا شاہ مرداں شاہ پیر صاحب پگارا گدی نشینی کے اعتبار سے پیر پگارا ہفتم تھے موجودہ پیر پگارا پیر صبغت اللہ راشدی دوئیم ترتیب کے اعتبار سے آٹھویں پیر پگارا ہیں اور اس وقت پیر پگارا مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ ہیں پیر صاحب پگاراکئی زبانوں انگریزی، لاطینی ،اردو، عربی میں ماہر ہیں۔۔