Hur Jamat حر تحریک پیر صبغت اللہ راشدی شہید ا ورجنگ آزادی

Hur Jamat حر جماعت


حر تحریک پیر صبغت اللہ راشدی شہید ا ورجنگ آزادی
پیر پگارا کے دادا  شہید پیر صبغت اللہ راشدی نے 1943 میں آزادی کی خاطر پھانسی چڑھ جانا قبول کرلیا مگر انگریزوں کے آگے جھکنا پسند نہیں کیا

File:Myrbach-Charge of the Mamluks.jpg

 سندھ میں حرتحریک کا روحانی پیشوا پیر پگاڑا یا پیر پگارا کے لقب سے جانا جاتا ہے۔
حر تحریک کو برصغیر کی ان تحریکوں میں شمار کیا جاتا ہے جو کہ اسلام کے احیا ء کے لئے قائم ہوئیں تھیں پیران پاگارا کی ابتدا اس واقعہ سے ہوئی تھی جب سندھ کا یہ عظیم علمی گھرانہ دو حصوں میں تقسیم ہو گیا تھا اس وقت ایک بھائی کے پاس آنحضور کی دستار مبارک آئی جبکہ دوسرے بھائی کے پاس آنحضور کا جھنڈا آیا چنا چے پہلے بھائی کا سلسلہ پیرپگاڑا کے نام سے مشہور ہوا دوسرے بھائی کا سلسلہ پیر جھنڈا کے نام مشہور ہوا۔پیر پگارا کے مرید اور حر تحریک کے وابستگان ہمیشہ ہی اسلام کے احیاء کے لئے جدوجہد کرتے رہے ہیں بر صغیر کی آزادی اور احیاء اسلام کے لئے چلنے والی تحریک تحریکِ مجاہدین کا جب آغاز ہوا تو اس تحریک کی سندھ میں سب سے زیادہ معاونت حر تحریک نے ہی کیا تھا اس وقت سید احمد شہید راجپوتانے سے ہوتے ہوئے سندھ کے راستے گزرے تو سندھ میں پیر پگارا کے خاندان نے مجاہدین کے اس لشکر کی ہر طرح سے مدد کی اور بعد میں بھی مجاہدین کی امداد کرتے رہے سید احمد شہید کی شہادت کے بعد ان کے خاندان کی ہر اعتبار سے اعانت بھی کی اس کے علاوہ سید احمد شہید کے خاندان کو اپنے یہاں پناہ بھی دی جو کے بعدمیں اپنے وطن روانہ ہوگیا جب کے اس خاندان کے بزرگ ہمیشہ ہی تحریکِ آزادی کے لئے ہر طرح کی قربانیاں دیتے رہے ہیں ۔ریشمی تحریک کی عملی امداد بھی پیر صاحب پگارا کے بزرگوں نے کی تھی تحریکِ آزادی میں عملی طور پر حصہ لینے کی ایک واضح مثال موجودہ پیر پگاراشاہ مرداں شاہ پیر صاحب پگارا کے والد شہید صبغت اللہ شہید کی ہے جنہوں نے آزادی کی خاطر اپنی جان کی قربانی بھی دی اور انگریزوں کے سامنے سر نہیں جھکایا دوسری جنگ عظیم کے دوران شہید صبغت اللہ راشدی جب ریڈیو سے خبریں سنتے تھے کہ ہٹلر کی افواج نے برطانیہ پر حملہ کردیا ہے لندن اور دیگر شہروں کو نقصان پہنچایا ہے تو اپنے پیروکاروں اور ساتھیوں کو بتایا کرتے تھے کہ اب حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ انگریزوں کو برصغیر سے اپنا بوریہ بستر لپیٹ کر جانا پڑے گا اور ہماری قوم کو آزادی نصیب ہو گی حروں کی آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لئے انگریزوں نے مارشل لا لگا دیا تھا۔ اس تحریک کو کچلنے کے لئے ٹینک توپیں اور ہوائی جہاز وں کا استعمال کیا گیا لاکھوں حروں کوگرفتار کردیا تھا پیر صبغت اللہ شہید کو انگریزوں نے گرفتار کر لیا اس کے بعد ان کو پراسرار طور پر پھانسی دینے کے بعد ان کی پوشیدہ طور پر تدفین کردی کہ کہیں ان کے مریدمزید بغاوت نہ کردیں اس مقصد کے لئے ان کی تدفین بھی خفیہ طور پر کی گئی حر تحریک کے کارکن آج بھی اور آج بھی پاکستان کے دفاع کی خاطر ہر طرح کی قربانی دینے کے لئے آمادہ ہیں حر تحریک کے وابستگان اس وقت سندھ ،بلوچستان، پنجاب اور بھارت کے صوبے راجھستان اور دیگر علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں